حفظ القرآن پلس کورس‘‘ کے ذریعہ حفاظ کرام کاامیج بدلنے کی ہماری اپنی سی
کوشش ہے جس کے ذریعہ ہم چاہتے ہیں کہ 500سال قبل کاوہ دور لوٹ آئے جب علماء
مختلف میدانوں میں قیادت کا فریضہ انجام دیتے تھے ۔ وہ عصری تعلیم میں
قیادت کا فریضہ انجام دیتے ہوئے بھی حافظ و عالم ہوتے‘ اکثر ریسرچ اسکالر س
کابھی یہی حال ہوتا۔ آج ڈاکٹر عبدالقدیر سکریٹری شاہین ادارہ جات بیدر نے
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ انھو ں نے کہا کہ شاہین ادارہ جات
کی جانب سے گزشتہ 3سال قبل حفظ القُرآن پلس کورس خالص حفاظ کیلئے شروع کیا
گیا ہے ۔ الحمد اُللہ اس کے بہتر نتائج آرہے ہیں ۔یہ 4سالہ انٹی گریٹیڈ
کورس ہے ۔ اس کورس کے ذریعہ مکمل قُرآنِ مجید حفظ کرنے والے طلباء کو عصری
تعلیم سے آراستہ کیا جاتا ہے ۔12 تا15سال کے حفاظ طلباء کیلئے خصوصی طورپر
یہ کورس شروع کیا گیا ہے ۔4 سالہ اس کورس کو 4مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔
پہلا مرحلہ 6ماہ کا فاؤنڈیشن کورس‘ دوسرا مرحلہ 6ماہ کا بریج کورس ‘تیسرا
مرحلہ جماعت دہم‘ اور چوتھا مرحلہ پی یو سی سائنس (12 ویں)پر مشتمل ہے۔ اس
کورس کے ذریعہ حفاظ طلباء ڈاکٹر ‘انجینئر‘ پروفیسر ‘سائنسدان ‘ منیجمنٹ
گرایجویٹ اور دیگر کورسیس و مسابقتی امتحانات IIT,NEERوغیرہ کے ذریعہ داخلہ
لے سکتے ہیں ۔ انھوں نے ہندوستان بھرکے ایسے ادارے جو حفاظ کرام کوعصری
تعلیم سے لیس دیکھنا چاہتے ہیں ان سے اپیل کی کہ وہ عصری تعلیم سے نابلد
حفاظ کومعیاری تعلیم دے کران کے امیج کوبدلیں ۔ عموماًحفاظ طبقہ کو سلائی ،
کڑھائی، بڑھائی تک ہی رکھاجارہاہے جو ایک افسوسناک اور تشویشناک بات ہے۔
ڈاکٹرعبدالقدیر نے ایسی کوشش کرنے والے ملک کے ان تعلیمی اداروں کو اس ضمن
میں اپنا ہر قسم کا تعاون دینے کی بات کہتے ہوئے انھوں بتایاکہ ہم حفاظ
طلباء کو دہم جماعت کے بعدصرف سائنس میں داخلہ دینا چاہتے تھے ‘لیکن اب ہم
ملک بھر کے حفاظ طلباء کو آرٹس اورکامرس میں بھی تعلیم دیں گے۔ انھوں نے
کہا کہ ایک بہترین حافظ ایک بہترین ڈاکٹر ہو‘ اور ایک بہترین انجینئر بھی
اور پروفیسر و چارٹیڈ اکاؤنٹنٹ بھی ہو ‘اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے یہ ایک
پیش رفت ہے اور ماضی میں علماء
حفاظ سائنسدان ‘ تاجر وغیرہ وغیرہ ہوا کرتے
تھے ۔ انھوں نے بتایا کہ مختلف علاقوں اور مزاجوں کے لوگ گذشتہ 500سال قبل
سے ادھر آتے اور 5سوسالہ قدیم یونیورسٹی مدرسہ محمودگاوان میں تعلیم حاصل
کرتے رہے ہیں ۔ فی الحال ہمارے پاس جو طلباء ہیں ان کاتعلق مغربی بنگال،
دہلی، ہریانہ ، بہار ، اترپردیش ، مدھیہ پردیش ، اتراآنچل کے علاوہ جنوبی
ہند میں کیرالہ ، ٹمل ناڈو اور تلنگانہ و آندھر اسے ہے۔ڈاکٹر عبدالقدیر نے
حفظ القرآن پلس کو مکمل طورپر اپناآئیڈیا قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار
کیاکہ اس کورس سے استفادہ کرنے کے نتیجے میں مسلمانوں کے حفاظ طبقہ کی
تعلیمی اور معاشی پسماندگی دور ہوگی ۔ وہ ملی لحاظ سے بھی ملکی سطح پر
نمایاں ہوں گے۔ انھوں نے علماء کرام سے خواہش کی ہے کہ اس کورس کو دنیا کے
کونے کونے میں پھیلائیں اور ائمہ و خطیب حضرات مساجد میں نمازِ جمعہ کے
موقع پر اس کا اعلان کرسکتے ہیں اور دینی مدارس کے ذمہ داراوں اور حفاظ ا س
کورس سے متعلق تعاون کرسکتے ہیں ۔ انھو ں نے کہا کہ شاہین ادارہ جات سے
فارغ التحصیل پہلی طالبہ حافظہ رابعہ بصری جو ڈاکٹر بنی ہیں اور شاہین
ادارہ جات سے فارغ التحصیل پہلے حافظ حافظ شکیل ریاض الانور قادری جو
انجینئر کے طورپر بنگلور میں خدمات انجام دے رہے ہیں‘ایسے بہت سے طلباء و
طالبات ہیں جو شاہین میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد آج ملک و بیرون ملک میں
اعلی درجہ میں فائز رہ کر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انھو ں نے بیدر شہر کی
آب و ہوا سے متعلق بتایا کہ یہاں کی آب و ہوا طبعی و جغرافیائی اعتبار سے
بہت ہی بہتر ہے ماضی میں کئی سلطنتوں کا بیدر شہر دارالخلافہ رہا ہے ۔شہر
بیدر حیدرآبا و سکندرآباد سے کافی قریب یعنی130کیلو میٹر کے فاصلہ پر واقع
ہے جہاں سے بس اور ٹرین کے سفر کی سہولیات ہیں ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر سکریٹری
شاہین ادارہ جات نے کہا کہ آئندہ ملک گیر پیمانے پر عالم پلس کورس شروع
کرنے جارہے ہیں جس میں علماء کو عصری تعلیمی میدان میں نمایاں طورپر پیش
کرنا ہے۔جس کیلئے تیاریاں جاری ہیں ۔شاہین حفظ القُرآن پلس کورس میں داخلہ
جاری ہیں ۔مزید تفصیلات کیلئے www.shaheengroup.orgیا موبائیل
نمبر9341111560پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔***